Skip to main content

10 Deadliest Epidemics of the History






 تاریخ کی 10 بھیانک ترین وبائیں


کورونا وائرس نے دنیا بھر میں خوف کی لہر دوڑا دی ہے، لیکن اس کے باوجود تمام تر شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ وائرس اتنا خطرناک نہیں ہے جتنا اس سے پیدا ہونے والا خوف بڑا ہے۔ تاریخ میں آنے والی وبائیں اس سے کہیں زیادہ بھیانک تھیں۔

تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ ماضی میں کئی بار ایسا ہوا کہ خوفناک وباؤں نے بڑے پیمانے پر انسانی آبادی کو درہم برہم کرکے رکھ دیا اور ان کے مقابلے پر موجودہ کورونا وائرس کی وبا کی کوئی حیثیت نہیں۔
یہاں ہم ماضی میں پھیلنے والی دس ہولناک ترین وباؤں کا ذکر کر رہے ہیں جنہوں نے دنیا کے بڑے حصوں کو تہس نہس کر کے رکھ دیا۔ سب سے ہلکی وبا پہلے اور سب سے خوفناک آخر میں۔
10 – نیند کی وبا
کل ہلاکتیں: 15 لاکھ
1915 تا 1926 تک بھڑکنے والی اس وبا کا باعث ایک جرثومہ تھا جو دماغ کے اندر جا کر حملہ کرتا ہے۔ اس بیماری کو گردن توڑ بخار کی ایک شکل سمجھا جا سکتا ہے اور اس کے مریض پر شدید غنودگی طاری ہو جاتی ہے۔ مرض کی شدت میں مریض بت کا بت بنا رہ جاتا ہے اور ہل جُل بھی نہیں سکتا ہے۔
9 – ایشیائی فلو
ہلاکتیں: 20 لاکھ
1957  تا 58 چین ہی سے ایک فلو اٹھا جس نے دیکھتے ہی دیکھتے دنیا بھر کو لپیٹ میں لے لیا۔ بعض ماہرین کے مطابق اس کا وائرس بطخوں سے انسانوں میں منتقل ہوا تھا۔ اس وبا سے 20 لاکھ کے قریب لوگ مارے گئے، جن میں صرف امریکا میں 70 ہزار ہلاکتیں شامل ہیں۔
8 – ایرانی طاعون
ہلاکتیں: 20 لاکھ سے زیادہ

ویسے تو طاعون کی بیماری وقتاً فوفتاً سر اٹھاتی رہی ہے، لیکن 1772 میں ایران میں ایک ہیبت ناک وبا پھوٹ پڑی۔ اس زمانے میں اس موذی مرض کا کوئی علاج نہیں تھا جس کی وجہ سے اس نے پورے ملک کو لپیٹ میں لے لیا۔
7- کوکولزتلی (2)
ہلاکتیں: 20 لاکھ سے 25 لاکھ
جب ہسپانوی مہم جوؤں نے براعظم امریکا پر دھاوا بولا تو اس سے انسانی تاریخ کے ایک ہولناک المیے نے جنم لیا۔ مقامی آبادی کے جسموں میں یورپی جراثیم کے خلاف کسی قسم کی مدافعت موجود نہیں تھی، اس لیے ان کی بستیوں کی بستیاں تاراج ہو گئیں۔
ایک سانحہ 1576 تا 1580 میں میکسیکو میں پیش آیا جس میں 20 لاکھ سے 25 لاکھ افراد لقمۂ اجل بن گئے۔ یہ واضح نہیں ہے کہ اصل بیماری کیا تھی، لیکن مریضوں کو تیز بخار ہوتا تھا، اور بدن کے مختلف حصوں سے خون جاری ہو جاتا تھا۔
6 – انتونین کی وبا
ہلاکتیں: 50 لاکھ سے ایک کروڑ تک
یہ دہشت ناک مرض اس وقت پھیلا جب رومی سلطنت اپنے عروج پر تھی۔ 165 عیسوی سے 180 عیسوی تک جاری رہنے والی اس وبا نے یورپ کے بڑے حصے کو تہہ و بالا کر کے رکھ دیا۔ مشہور حکیم جالینوس اسی دور میں گزرا ہے اور اس نے مرض کی تفصیلات بیان کی ہیں، تاہم یہ واضح نہیں ہو سکا کہ یہ مرض کون سا تھا، اور اس سلسلے میں خسرہ اور چیچک دونوں کا نام لیا جاتا ہے۔
5 – کوکولزتلی (1)


یہ وبا بھی میکسیکو میں آئی تھی، لیکن کوکولزتلی 2 سے تقریباً 30 برس پہلے، اور اس کی وجہ بھی وہی تھی یعنی براعظم امریکا کے مقامی باشندوں میں یورپی جراثیم کے خلاف عدم مدافعت۔ لیکن اس وبا نے دوسری کے مقابلے پر کہیں زیادہ قیامت ڈھائی اور 50 لاکھ سے ڈیڑھ کروڑ لوگوں کو موت کی نیند سلا دیا۔

یہ اعداد و شمار اس لحاظ سے بےحد لرزہ خیز ہیں کہ اس وقت آبادی آج کے مقابلے پر بہت کم تھی اور تصور کیا جا سکتا ہے کہ اس نے کیسے پورے ملک کو بنجر بنا کر رکھ دیا ہو گا۔
4 – جسٹینن طاعون
ہلاکتیں: ڈھائی کروڑ
541  تا 542 میں آنے والی یہ وبا طاعون کی پہلی بڑی مثال ہے۔ اس وبا نے دو سال کے اندر اندر بازنطینی سلطنت اور اس سے ملحقہ ساسانی سلطنتوں کو سیلاب کی طرح لپیٹ میں لے لیا۔ اس وبا کا اثر اس قدر شدید تھا کہ ماہرین کے مطابق اس نے تاریخ کا دھارا ہی بدل کر رکھ دیا۔ کہا جاتا ہے کہ اس وبا نے ان سلطنتوں کو اتنا کمزور کر دیا تھا کہ چند عشروں بعد عرب بڑی آسانی سے دونوں کو الٹنے میں کامیاب ہو گئے۔
3- ایڈز/ایچ آئی وی
ہلاکتیں: تین کروڑ
ایڈز نئی بیماری ہے جس کا وائرس مغربی افریقہ میں چمپینزیوں سے انسان میں منتقل ہوا اور پھر وہاں سے بقیہ دنیا میں پھیل گیا۔ اس بیماری نے سب سے زیادہ افریقہ کو متاثر کیا ہے اور حالیہ برسوں میں دنیا بھر میں ہونے والے 60 فیصد سے زیادہ مریضوں کا تعلق زیرِ صحارا افریقہ سے ہے۔
2 – ہسپانوی فلو
ہلاکتیں: دس کروڑ


یہ وبا اس وقت پھیلی جب دنیا ابھی ابھی پہلی عالمی جنگ کی تباہی کے ملبے تلے دبی ہوئی تھی یعنی 1918 تا 1920۔ اس 
وقت دنیا کی آبادی پونے دو ارب کے قریب تھی، جب کہ ہسپانوی فلو نے تقریباً ہر چوتھے شخص کو متاثر کیا۔
اس وقت جنگ کی صورتِ حال کی وجہ سے یورپ کے بیشتر حصوں میں اس فلو سے ہونے والی ہلاکتوں کو چھپایا گیا، جب کہ اسپین چونکہ جنگ میں شامل نہیں تھا اور وہاں سے بڑی ہلاکتوں کی خبریں آنے کے بعد یہ تاثر ملا جیسے اس بیماری نے خاص طور پر اسپین کو ہدف بنایا ہے۔
عام طور پر فلو بچوں اور بوڑھوں کے لیے زیادہ مہلک ثابت ہوتا ہے، لیکن ہسپانوی فلو نے جوانوں کو خاص طور پر ہلاک کیا۔
1 – سیاہ موت
ہلاکتیں: ساڑھے سات کروڑ تا 20 کروڑ


انسانی تاریخ کبھی اتنے بڑے سانحے سے دوچار نہیں ہوئی۔ 1347 سے 1351 تک طاعون کی اس وبا نے دنیا کو اس قدر متاثر کیا کہ کہا جاتا ہے کہ اگر یہ وبا نہ آئی ہوتی تو آج دنیا کا نقشہ کچھ اور ہوتا۔
ماہرین کے مطابق طاعون کا جرثومہ مشرقی ایشیا سے ہوتا ہوا تجارتی راستوں کے ذریعے مشرقِ وسطیٰ اور پھر یورپ جا پہنچا جہاں وہ 30 فیصد سے 60 فیصد آبادی کو موت کے منہ میں لے گیا۔ تباہی اس قدر بھیانک تھی کہ پورے شہر میں مُردوں کو دفنانے والا کوئی نہیں بچا۔
اس وبا کے اثرات کی وجہ سے تاریخ میں پہلی بار دنیا کی مجموعی آبادی کم ہو گئی اور دوبارہ آبادی کی اس سطح تک پہنچنے کے لیے دنیا کو دو سو سال لگ گئے۔

Comments

Popular posts from this blog

Seven beautiful animals we cannot see now

Seven beautiful animals we cannot see now We may think of the extinction of a species as a sudden but occasional event, but the reality is that extinction is alarmingly normal. According to the World Wildlife Fund for Nature (WWF), about 10,000 species become extinct each year. But the WWF says the exact number is not known because we do not yet know how many species there are around the world. Let's take a look at some of the animals that became extinct from  this planet and also see which of them came back in a surprising and unexpected way. 1: Yangtze River Dolphin Scientific name: Lipotes vexillifer Kingdom: Animalia Phylum: Chordata Class: Mammalia Order: Artiodactyla Infraorder: Cetacea Clade: Delphinida Superfamily: Lipotoidea Family: Lipotidae Genus: Lipotes Miller, 1918  Species: L. vexillifer  The Yangtze River dolphin, which became extinct in 2006, was a pale gray mammal that looked relatively less powerful than its cousins ​​floating in the ocean. Beneath its simple bod

What are the Secrets of Longevity(long life) of Blue Zone People???

Secrets of Longevity(long life) of Blue Zone People There are some areas in the world where people live a very long life. One of them is a town surrounded by rain forests and beaches famous for surfing. The two territories are islands in the turquoise waters of the Mediterranean. Another town is located in the last part of the Algerian Sea in Japan, and the fifth place in the series is a small town in the US state of California, which means beautiful hill. If you want a long and healthy life then these are probably the best areas to be born. Blue Zone Nicoya in Costa Rica, Sardinia in Italy, Ikaria in Greece, Okinawa in Japan and Lomo Linda in California These areas are called the Blue Zone, where they are ten times more likely to live to be 100 years old than the average in the United States. The term blue zone was first coined by Italian epidemiologist Gianni Pace and Belgian demographer Michael Pauline. The two men were researching death rates in Sardinia. During their res

Top 7 rivers where people can search gold

Top 7 rivers where people can search for gold  Most of the rivers of the world have gold deposits in their paths and contain dissolved gold particles in their waters. Due to geological changes many rivers still contain gold particles and large lumps in them. The race for gold search which began in the 19th century is now over. But there are still some places near rivers where ordinary people can find gold. Such rivers abound in the United States, and on some shores, ordinary people can try their luck for a golden treasure for a small fee. Earlier, the largest gold bar in California was discovered by an ordinary person. Many of the world's rivers are still famous for gold. The list includes many American rivers. 1.Reed Gold Mine, Charlotte, USA The Reed Gold Mine is located in Cabaret County, Midland, North Carolina, and is the first documentary commercial gold mine in the United States. In 1799, Conrad Reid found a 17-pound yellow "rock" in Little Meadow Creek. For thre