Skip to main content

Posts

Showing posts from March, 2020

COVID-19 IN SPORTS

کورونا وائرس سے متاثرہونے والے مشہورکھلاڑی اور ایتھلیٹس سڈنی ویز ، لاس اینجلس اسپارکس اسپارکس نے 27 مارچ کو اعلان کیا کہ گارڈ سڈنی ویز کااسپین میں کھیل سے واپسی کے بعد کورونا وائرس کے لئے ٹیسٹ مثبت آیاہے۔ ٹیم کے مطابق ، ویس فینکس میں سیلف آئسولیشن پر ہیں۔ مارکس اسمارٹ ، بوسٹن سیلٹکس اسمارٹ نے جمعرات کو ایک ٹویٹ پوسٹ کیا جس میں اس بات کی تصدیق کی گئی کہ اس کاٹیسٹ مثبت آیا ہے۔ “میرا 5 دن پہلے ٹیسٹ کیا گیا تھا اور نتائج آج رات واپس آئے جو مثبت تھے۔ آزمائش کے بعد سے میں نے خود کو الگ کر لیا ہے ، نیکی کا شکریہ۔ " اسمارٹ کو بعد میں وائرس سے پاک کردیا گیا۔ کیون ڈورنٹ اور تین نامعلوم بروکلین نیٹ ٹیم کے ساتھی کیون ڈورنٹ برکلن نیٹ کے ان چار کھلاڑیوں میں سے ایک ہے جن کاکورونا وائرس کے لئےٹیسٹ مثبت رہاہے۔ ٹیم کے  تین دیگر افراد کا نام نہیں لیا گیا تھا۔ نیٹ کا آخری کھیل این بی اے سیزن کی معطلی سے پہلے لاس اینجلس میں تھا جب انہوں نے سٹیپلس سنٹر میں لیکرز کو شکست دی۔ ٹیم نے کہا کہ ان چار کھلاڑیوں میں سے ایک علامات کی نمائش کر رہا ہے۔ چاروں افراد کو تنہائی میں رکھا گیا تھا روڈ

Why CORONAVIRUS cases are lesser in SOUTH ASIAN COUNTRIES?

جنوبی ایشیائی ممالک میں کورونا وائرس کے مریض کم ہونے کی وجوہات مارچ20تک جنوبی ایشیاکے ممالک میں کورونا وائرس کے 2081کے قریب  متاثرین کی تصدیق ہوئی تھی۔ جنوبی ایشیا کے کُل تصدیق شدہ متاثرین میں صرف انڈیا اور پاکستان میں ہی مجموعی طور پر 92 فیصد متاثرین پائے جاتے ہیں۔ اب تک سب سے زیادہ تصدیق شدہ متاثرین پاکستان میں ہیں مگر یہ شروع سے ہی 6ایسا نہیں تھا۔ انڈیا میں پہلے کیس کی تصدیق پاکستان سے کافی پہلے ہوئی تھی۔ انڈیا میں پہلا کیس 30 جنوری کو سامنے آیا تھا جبکہ پاکستان نے اپنے پہلے کیس کی تصدیق 26 فروری کو کی یعنی انڈیا کے 26 دن کے بعد۔ فروری 26تک انڈیا اور پاکستان کے درمیان تصدیق شدہ متاثرین کی شرح ایک دوسرے سے ہم آہنگ تھی۔ انڈیا نے تین متاثرین کی تصدیق کی تھی، پاکستان نے دو، سری لنکا اور نیپال نے ایک ایک، اور بنگلہ دیش نے صفر متاثرین رپورٹ کیے تھے۔ مگر 26 فروری کے بعد انڈیا نے زیادہ متاثرین رپورٹ کرنے شروع کیے۔ ایک ہفتے کے اندر ہی انڈیا 28 متاثرین تک پہنچ گیا جبکہ پاکستان نے پانچ متاثرین رپورٹ کیے۔بنگلہ دیش میں اب بھی صفر جبکہ نیپال اور سری لنکا میں ایک ایک متاثرین ت

New symptoms of CORONAVIRUS

  بخار، کھانسی کے علاوہ کرونا وائرس کی نئی علامات کووڈ-19 کو عالمی ادارہ صحت کی جانب سے عالمی وبا قرار دیا گیا ہے اور ماہرین کی جانب سے لوگوں کوسماجی دوری اختیار رکھنے اور مصافحہ نہ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے،چین سے پھیلنے والی وبا کے بعد سے دنیا بھر میں سائنسدان کورونا وائرس سے متعلق تحقیقات کررہے ہیں اور اب حال ہی میں ماہرین نے وائرس کی نئی علامات بھی بتائی ہیں۔ برٹش ایسوسی ایشن آف اوٹرہینولرینگولوجی‘ کے ماہرین کا کہناہہے کہ ذائقہ محسوس نہ ہونا جب کہ سونگھنے کی حس ختم ہوجانا بھی وائرس کی ابتدائی علامت ہوسکتی ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ سونگھنے کی حس ختم ہونا انفیکشن کی علامات ہوسکتی ہے کیونکہ سانس کے وائرل انفیکشن میں بھی سونگھنے اور ذائقے کی حس متاثر ہوتی ہے۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ جنوبی کوریا میں 30 فیصد ایسے مریض ہیں جن میں کورونا وائرس کے مثبت نتائج سامنے آئے، ان مریضوں میں سونگھنے اور ذائقہ محسوس کرنے کی حس متاثر تھی۔ماہرین کا ماننا ہےکہ کووڈ-19 کے مریضوں میں تیز بخار، خشک کھانسی، سانس لینے میں دشواری کے ساتھ ساتھ سونگھنے اور ذائقہ محسوس کرنے کی حس متاثر ہونے کی علامات بھی ظاہر ہ

COPING WITH CORONA VIRUS WITH PRECAUTIONS

سیلف آئسولیشن اورسوشل ڈسٹنسنگ کیا ہے؟ کسی بھی وبا کا مقابلہ کرنےکیلئے سب سے اہم کام عام آدمی کے لیے اس سے متعلق معلومات کا حصول ہوتا ہے۔ ان معلومات میں اپنے تحفظ کی معلومات سب سے اہم ہوتی ہیں لیکن اکثر یہ معلومات لوگوں کو الجھن میں بھی مبتلا کر دیتی ہیں کیونکہ وہ ان اصطلاحات کا مطلب سمجھ نہیں پاتے جنھیں اختیار کرنے کا مشورہ انھیں دیا جا رہا ہوتا ہے۔ کورونا وائرس کے عالمی پھیلاؤ کے بعد ’سوشل ڈسٹینسنگ‘ یا ’سیلف آئسولیشن‘ جیسی اصطلاحات بھی کچھ ایسے ہی الفاظ ہیں۔  اس بلاگ کی مدد سے جانیے کہ سماجی دوری اور خود ساختہ تنہائی اختیار کرنے کا مطلب کیا ہے اور یہ کیوں اہم ہیں۔ ’ سوشل ڈسٹینسنگ‘ یا سماجی دوری عوامی صحت کے تناظر میں سوشل ڈسٹینسگ کا مطلب وہ اقدامات ہیں جن کے ذریعے آپ لوگوں کے بڑے گروہوں سے دور رہ سکتے ہیں۔ عام فہم انداز میں اگر سماجی دوری کا مطلب نکالا جائے تو وہ یہ ہے کہ باقی لوگوں سے تمام غیر ضروری رابطہ ختم کر دیا جائے اور کسی بھی قسم کے غیر ضروری سفر سے بھی گریز کیا جائے اگر آپ سماجی دوری اختیار کر رہے ہیں تو آپ کو ایسے تمام افراد سے رابطہ منقطع یا کم

INTELLIGENCE OF CROWS

ک یا کوّےجانوروں میں سب سے زیادہ چالاک اورذہین ہو تے ہیں؟ کوّوں کو عرصۂ دراز سے چالاک سمجھا جاتا رہا ہے۔ مگر ممکن ہے کہ ان میں ہماری دانست سے کہیں زیادہ ذہانت ہو۔ کوّے کا نام بیٹی تھا۔ اور اسے شہرت کے آسمان پر پہنچنا تھا۔ آکسفورڈ یونیورسٹی کے سائنسدان اسے حیرت سے تک رہے تھے جب اس نے پنجرے کے اندر لوہے کی ایک تار اٹھائی، پھر اس کے ایک سرے کو کسی چیز پر رکھ کر موڑا۔ یہ تار اب ایک ہُک نما اوزار بن چکی تھی جس کا ایک سرا مچھلی پکڑنے والے کانٹے کی طرح مڑا ہوا تھا۔ اس اوزار کی مدد سے بیٹی نے پلاسٹک کی ایک ٹیوب میں سے ایک بکس کو، جس میں گوشت رکھا ہوا تھا، اوپر کی جانب کھسکایا۔ پھر اس نے مزے سے اپنا لنچ کیا۔ سنہ 2002 میں بیٹی کے یہ کرتب تفریح کا ایک ذریعہ تھے۔ اس کی یہ حرکت ہماری ذہنی شعبدبازی سے قریب تھی۔ اخبارات نے اسے حیرت انگیز طور پر سیانا کوا قرار دیا۔ کئی برس بعد تحقیق سے پتا چلا کہ نیو کیلیڈونین نسل کے کوے عام طور پر اوزاروں کو موڑ توڑ کر اپنا کام نکالنے کے ماہر ہوتے ہیں۔ جنگل میں تو وہ ہر وقت ایسا کرتے ہیں۔ مگر بیٹی کو دیکھنے والوں کو ایسا لگا جیسے اسے یہ بات ایک د

6 wrong concepts about CORONAVIRUS Treatment

کوروناوائرس کے علاج کے بارے میں6غلط افوہیں  کورونا وائرس بہت تیزی سے دنیا کے مختلف ممالک میں پھیل رہا ہے اور اب تک اس کا مصدقہ علاج دریافت نہیں ہو سکا ہے۔ تاہم بدقسمتی سے کورونا وائرس کے علاج کے حوالے سے آن لائن طبی مشورے دیے جانے کا سلسلہ جاری ہے۔ بعض مشورے بیکار مگر بے ضرر سے ہیں مگر بعض انتہائی خطرناک۔  سائنس اس بارے میں کیا کہتی ہے لہسن ۔1 سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بُک پر بہت سی ایسی پوسٹس شیئر کی گئی ہیں جن میں تجویز دی گئی ہے کہ لہسن کھانا انفیکشن کی روک تھام میں مدد گار ہو سکتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ اگرچہ لہسن ’ایک صحت بخش غذا ہے جس میں کچھ اینٹی مائیکروبائل (جراثیم کے خلاف مدافعت) خصوصیات ہو سکتی ہیں‘ تاہم اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ لہسن کھانے سے لوگوں کو کورونا وائرس سے تحفظ مل سکتا ہے۔ اس طرح کا علاج اس وقت تک مضر صحت نہیں ہے جب تک آپ اس پر اعتماد کرتے ہوئے اس حوالے سے موجود (کورونا) مصدقہ طبی مشوروں کو نظر انداز نہ کریں۔ مگر اس طرح کے ٹوٹکوں میں مضر صحت ہونے کی صلاحیت بھی موجود ہے۔ ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ نامی اخبار نے ایک خا

HISPANIAN FLU AND ITS CONSEQUENCES

اس پوسٹ کو شیئر کریں فیس بک ایک صدیاس پوسٹ کو شیئر کریں Messeng اس پوسٹ کو شیئر کریں ٹوئ اس پوسٹ کو شیئر کریں ای می  ¤ œ ” ‹ ¤ › ‚ ž ƒ  ˆ ’ ¥ ‹ ’ œ Ž ¢  ‡  ¤ ¡ ž ¤ ¥ ¢  ž  ¦ ’ ƒ  ¢ ¤  š ž ¢ تصویر کے کاپی رائٹ  ایک صدی قبل 5سے10 کروڑلوگوں کی جانیں لینے والا ہسپانوی فلو                                     ایک صدی پہلے 5سے 10 کروڑ لوگوں کی جان لینے والا ہسپانیہ فلو سنہ 2019 کے اواخر میں شروع ہونے والی کورونا وائرس کی وبا اب پوری دنیا میں پھیل چکی ہے اور اب تک تقریباً 13 ہزار لوگ اس سے ہلاک ہو چکے ہیں۔ مگر یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ کسی عالمی وبا نے اتنے بڑے پیمانے پر جانیں لی ہوں۔ تقریباً ایک سو سال قبل دنیا دو کروڑ لوگوں کی جانیں لینے والی پہلی عالمی جنگ کے بعد سنبھل ہی رہی تھی کہ اچانک لوگوں کو ایک اور چیز سے مقابلہ کرنا پڑا جو اس سے بھی زیادہ مہلک تھی۔ یہ تھی فلو کی وبا۔ اس عالمی وبا کو ہسپانوی فلو کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ مغربی محاذوں پر فوج کے تنگ اور پر ہجوم کیمپوں سے پھوٹی۔ فرانس کی سرحد کے ساتھ صفائی کی نا

10 Deadliest Epidemics of the History

 تاریخ کی 10 بھیانک ترین وبائیں کورونا وائرس نے دنیا بھر میں خوف کی لہر دوڑا دی ہے، لیکن اس کے باوجود تمام تر شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ وائرس اتنا خطرناک نہیں ہے جتنا اس سے پیدا ہونے والا خوف بڑا ہے۔ تاریخ میں آنے والی وبائیں اس سے کہیں زیادہ بھیانک تھیں۔ تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ ماضی میں کئی بار ایسا ہوا کہ خوفناک وباؤں نے بڑے پیمانے پر انسانی آبادی کو درہم برہم کرکے رکھ دیا اور ان کے مقابلے پر موجودہ کورونا وائرس کی وبا کی کوئی حیثیت نہیں۔ یہاں ہم ماضی میں پھیلنے والی دس ہولناک ترین وباؤں کا ذکر کر رہے ہیں جنہوں نے دنیا کے بڑے حصوں کو تہس نہس کر کے رکھ دیا۔ سب سے ہلکی وبا پہلے اور سب سے خوفناک آخر میں۔ 10 – نیند کی وبا کل ہلاکتیں: 15 لاکھ 1915 تا 1926 تک بھڑکنے والی اس وبا کا باعث ایک جرثومہ تھا جو دماغ کے اندر جا کر حملہ کرتا ہے۔ اس بیماری کو گردن توڑ بخار کی ایک شکل سمجھا جا سکتا ہے اور اس کے مریض پر شدید غنودگی طاری ہو جاتی ہے۔ مرض کی شدت میں مریض بت کا بت بنا رہ جاتا ہے اور ہل جُل بھی نہیں سکتا ہے۔ 9 – ایشیائی فلو ہلاکتیں: 20 لاکھ 1957  تا 58

What is VENTILATOR and its Use in Coronavirus Treatment

کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے زیادہ تر افراد کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ بغیر کسی پیچیدگی کے ان کی صحت بحال ہو جاتی ہے۔ تاہم متاثرہ افراد کی ایک مخصوص شرح میں طبی پیچیدگیاں ہو سکتی ہیں۔ تاحال سامنے آنے والے مشاہدات کے مطابق ان میں وہ افراد زیادہ شامل ہیں جو 60 سال سے زیادہ عمر کے ہیں یا وہ جن میں پہلے سے کوئی مرض پایا جاتا ہے۔ اس صورت میں ان متاثرہ افراد کو طبی امداد کی ضرورت ہوتی ہے۔ کووِڈ-19 کے بارے میں تاحال زیادہ معلومات میسر نہیں تاہم اس کی ایسی علامات جن کو خطرناک قرار دیا جا رہا ہے ان میں سانس کی روانی میں تعطل کی شکایات اور نظام تنفس میں انفیکشن شامل ہیں۔ مگر کیا ایسے تمام افراد کو وینٹیلیٹر یا مصنوعی نظامِ تنفس کی بھی ضرورت ہو گی اور کیا کورونا کی صورتحال میں پاکستان خصوصاً صوبہ پنجاب میں یہ موزوں تعداد میں دستیاب ہیں بھی یا نہیں؟ لاہور کی یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم کے مطابق 'کوئی بھی شخص جس میں بیماری شدت اختیار کر جائے اور مریض سانس ہی نہ لے سکے تو اسے وینٹیلیٹر پر ڈالنے کی ضرورت پڑتی ہے۔' کووِڈ-19 کے مریض میں یہ

Life duration of CORONAVIRUS on different MATERIALS

کورونا وائرس مختلف سطحوں پر کتنی دیر تک زندہ رہ سکتا ہے؟ جیسے جیسے کورونا وائرس کی وبا پھیل رہی ہے، ہمارا سرفیسز یعنی کسی بھی چیز کی سطح جیسے کہ ٹیبل یا دروازے کا خوف بڑھتا جا رہا ہے۔ اب عوامی مقامات پر بہت سے مناظر عام ہو گئے ہیں جیسے کہ لوگوں کا دروازے اپنی کہنیوں سے کھولنے کی کوشش کرنا، ٹرین کا سفر کرتے ہوئے کسی ہینڈل کو نہ پکڑنا، دفاتر میں ہر روز ملازمین کا اپنی میزوں کو صاف کرنا۔ جن علاقوں میں کورونا کا بہت اثر پڑا ہے وہاں پر تو حکام عمارتوں، پارکس، اور گلیوں میں جراثیم کش ادویات چھڑک رہے ہیں۔ ہسپتالوں، دفاتر، دکانوں سب ہی میں صفائی کے اقدامات بڑھ گئے ہیں۔ کچھ شہروں میں تو کچھ رضا کار رات کے وقت جا جا کر اے ٹی ایم مشینوں کے کی پیڈ صاف کرتے ہیں۔ بہت سارے ریسپیریٹری یعنی سانس کے نظام پر اثر انداز ہونے والے وائرسز کی طرح کورونا وائرس ان چھوٹے چھوٹے قطروں کے ذریعے پھیلتا ہے جو کسی کھانسنے والے کے منہ اور ناک سے خارج ہوتے ہیں۔ ایک کھانسی میں 3000 تک ایسے قطرے آ سکتے ہیں۔ قطروں میں جو ذرات ہوتے ہیں وہ کسی سطح، یا کسی کے کپڑوں پر گرتے ہیں اور کچھ ہوا میں ہی رہتے ہیں۔ اس ب

Rumours and Ignorant methods for the treatment of CORONA VIRUS

انڈیا میں کورونا وائرس کے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد دوسرے ممالک کی بہ نسبت کم ہے مگر اس سے نمٹنے کے لیے دیے جانے والے گمراہ کن مشوروں کی بھرمار ہے۔ان میں سے کچھ مندرجہ ذیل ہیں۔ گائے کا پیشاب اور گوبر ایک زمانے سے انڈیا میں گائے کے پیشاب اور گوبر کو مختلف بیماریوں کے روایتی علاج کے طور پر فروغ دیا جاتا رہا ہے۔ اور اب حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی رکنِ پارلیمان سمن ہریپریا نے انھیں کورونا وائرس کے خلاف استعمال کرنے کی تجویز دی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’گائے کے گوبر کے کئی فوائد ہیں۔ مجھے لگتا ہے کہ یہ کورونا وائرس کو ختم کر سکتا ہے۔ گائے کا پیشاب بھی فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔‘ گائے کے پیشاب میں ممکنہ طور پر موجود بیکٹیریا مخالف صلاحیتوں کے بارے میں پہلے بھی تحقیق کی جاتی رہی ہے۔ اور ایک ہندو قوم پرست گروہ نے انڈیا کے دارالحکومت دلی میں اسے کورونا کے علاج کے طور پر فروغ دینے کے لیے گائے کا پیشاب پینے کی تقریب بھی منعقد کی۔ مگر انڈین وائرولوجیکل سوسائٹی کے ڈاکٹر شائلندر سکسیناکہتےہیں کہ ’گائے کے پیشاب میں وائرس مخالف خصوصیات موجود ہونے کے حوالے سے کوئی طبی ثبوت موجود نہیں ہیں۔‘

Sanitisers are not necessary for washing hands

سینیٹائزر کی ضرورت نہیں، عام صابن سے ہاتھ دھونا ہی کافی ہے، سائنسدان کا مشورہ عام صابن خاص طور پر وائرس کے حفاظتی غلاف پر حملہ کرکے اسے تباہ کردیتا ہے اور وائرس ٹوٹ کر بکھر جاتا ہے  کورونا وائرس سے بچاؤ کےلیے عوام اس حد تک پاگل ہوچکے ہیں کہ ہینڈ سینیٹائزرز، جنہیں عام دنوں میں کوئی نہیں پوچھتا، آج بیشتر مارکیٹوں سے غائب ہوچکے ہیں؛ اور اگر کہیں سے مل بھی رہے ہیں تو بہت مہنگے داموں میں۔ اس صورتِ حال کے پیشِ نظر نیوساؤتھ ویلز یونیورسٹی، سڈنی میں کیمیا (کیمسٹری) کے پروفیسر پیلی تھورڈارسن نے 25 سلسلہ وار ٹویٹس کی مدد سے واضح کیا ہے کہ اگر ہاتھوں کو صرف صابن اور پانی سے مناسب طور پر دھو لیا جائے تو دیگر وائرسوں کے ساتھ ساتھ کورونا وائرس بھی بالکل ختم ہوجائے گا: اپنی ٹویٹس میں انہوں نے صابن سے متعلق کیمیا اور وائرس کی ساخت بیان کرتے ہوئے بتایا ہے کہ، کورونا وائرس سمیت، کسی بھی وائرس کا تمام جینیاتی مواد ایک سالماتی خول میں بند ہوتا ہے جس میں چکنائی (لپڈ) کی دوہری پرت (lipid bilayer) کسی حفاظتی غلاف کا کام کرتی ہے۔ دلچسپی کی بات یہ ہے کہ چکنائی کی یہی دوہری پرت، عام صابن کے س