Skip to main content

Life duration of CORONAVIRUS on different MATERIALS


کورونا وائرس مختلف سطحوں پر کتنی دیر تک زندہ رہ سکتا ہے؟

جیسے جیسے کورونا وائرس کی وبا پھیل رہی ہے، ہمارا سرفیسز یعنی کسی بھی چیز کی سطح جیسے کہ ٹیبل یا دروازے کا خوف بڑھتا جا رہا ہے۔
اب عوامی مقامات پر بہت سے مناظر عام ہو گئے ہیں جیسے کہ لوگوں کا دروازے اپنی کہنیوں سے کھولنے کی کوشش کرنا، ٹرین کا سفر کرتے ہوئے کسی ہینڈل کو نہ پکڑنا، دفاتر میں ہر روز ملازمین کا اپنی میزوں کو صاف کرنا۔
جن علاقوں میں کورونا کا بہت اثر پڑا ہے وہاں پر تو حکام عمارتوں، پارکس، اور گلیوں میں جراثیم کش ادویات چھڑک رہے ہیں۔


ہسپتالوں، دفاتر، دکانوں سب ہی میں صفائی کے اقدامات بڑھ گئے ہیں۔


کچھ شہروں میں تو کچھ رضا کار رات کے وقت جا جا کر اے ٹی ایم مشینوں کے کی پیڈ صاف کرتے ہیں۔
بہت سارے ریسپیریٹری یعنی سانس کے نظام پر اثر انداز ہونے والے وائرسز کی طرح کورونا وائرس ان چھوٹے چھوٹے قطروں کے ذریعے پھیلتا ہے جو کسی کھانسنے والے کے منہ اور ناک سے خارج ہوتے ہیں۔
ایک کھانسی میں 3000 تک ایسے قطرے آ سکتے ہیں۔

قطروں میں جو ذرات ہوتے ہیں وہ کسی سطح، یا کسی کے کپڑوں پر گرتے ہیں اور کچھ ہوا میں ہی رہتے ہیں۔
اس بات کے بھی شواہد ہیں کہ یہ وائرس انسانی اخراج میں بھی موجود ہوتا ہے اسی لیے جو لوگ بیت الخلا استعمال کرنے کے بعد اپنے ہاتھ صحیح سے نہیں دھوتے وہ جس چیز کو ہاتھ لگائیں اسے نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
امریکہ میں سی ڈی سی کا کہنا ہے کہ کسی ایسی جگہ پر ہاتھ لگانا جہاں یہ وائرس ہو اور پھر اسی ہاتھ کو اپنے چہرے پر لگانا اس وائرس کے پھیلاؤ کا مرکزی طریقہ نہیں ہے۔
ہاتھ دھونا
اس کے باوجود سی ڈی سی اور عالمی ادارہِ صحت ڈبلیو ایچ او کا اسرار ہے کہ ہاتھ دھونے اور سطح کو بار بار صاف کرنا اس وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے میں اہم ترین اقدام ہے۔
اگرچہ ہمیں ابھی یہ معلوم نہیں کہ کتنے کیسز سطح کو چھونے کی وجہ سے ہوئے ہیں، ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں احتیاط برتنی چاہیے۔
ابھی تک یہ واضح نہیں پتا کہ یہ وائرس کتنی دیر تک انسانی جسم کے باہر زندہ رہتا ہے۔ ماضی کی کچھ تحقیقوں سے پتا چلا ہے کہ اس سے ملتے جلتے وائرس میٹل، شیشے یا پلاسٹک پر نو دن تک رہتے ہیں اگر انھیں صحیح سے صاف نہ کیا جائے۔
کم درجہِ حرارت میں تو کچھ 28 دن تک بھی زندہ رہ سکتے ہیں۔
کورونا وائرسز کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان میں کئی قسم کی سرفیسز پر زندہ رہنے کی صلاحیت ہوتی ہے۔ اور محققین ابھی یہ سمجھنا شروع کر رہے ہیں کہ یہ وائرس پھیلتے کیسے ہیں۔

امریکہ میں نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) میں وائرسز کے ماہر نیلجے وان دورمالن مختلف سرفیسز پر ان وائرسز پر ٹیسٹ کرنے والوں میں سے ایک ہیں۔
ان کی تحقیق بتاتی ہے کہ کھانسنے کے بعد یہ وائرس ہوا میں تین گھنٹے تک رہ سکتا ہے۔
کھانسی کے ایک سے پانچ مائیکرو میٹر چھوٹے چھوٹے قطرے ہوا میں کئی گھنٹوں تک رہ سکتے ہیں۔ یہ سائز انسانی بال سے 30 گنا زیادہ کم ہے۔
یعنی کسی بغیر فلٹر والے اے سی کے نظام میں یہ زیادہ سے زیادہ کچھ گھنٹے ہی رہ سکتا ہے کیونکہ جہاں ہوا گھوم رہی ہو وہاں پر یہ قطرے جلدی سرفیسز پر بیٹھ جاتے ہیں۔

تاہم این آئی ایچ کی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ یہ وائرس گتے پر زیادہ دیر تک، یعنی 24 گھنٹے تک زندہ رہتا ہے اور پلاسٹک اور سٹیل کی کسی سطح پر یہ دو سے تین دن تک رہ سکتا ہے۔
یعنی دروازوں کے ہینڈلوں پر، ٹیبلوں پر، اور پلاسٹک کوٹڈ دیگر سطحوں پر یہ زیادہ عرصے تک رہے گا۔ مگر محقیقین کو یہ ضرور پتا چلا ہے کہ کاپر کی سطحوں پر یہ چار گھنٹوں میں مر جاتا ہے۔
سرفیسرز کو صاف کرنا
تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اگر کسی سطح کو 62 سے 71 فیصد الکوحل والے یا 0.5 فیصد ہائیڈروجن پر آکسائد والے یا گھریلو بلیچ جیسے کسی محلول سے صاف کیا جائے تو وہاں کورونا وائرسز ایک منٹ کے اندر ختم ہو جاتے ہیں۔

زیادہ درجہ حرارت اور زیادہ نمی میں بھی کورونا وائرسز جلدی مر جاتے ہیں۔ محققین کی رائے میں اس جیسے کورونا وائرسز 56 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ گرمی میں مر جاتے ہیں مگر یہ اتنا گرم ہے کہ اس درجہِ حرارت کے پانی میں نہانے سے انسانی جلد کو نقصان ہو سکتا ہے۔
ابھی تک یہ تحقیق سامنے نہیں آئی کہ کپڑوں یا اس جیسے سرفیسز جن کو ڈس انفیکٹ کرنا قدرے مشکل ہے، وہاں یہ وائرس کتنی دیر تک رہتا ہے۔
راکی ماؤنٹین لیبز کے وینسنٹ منسٹر کہتے ہیں کہ ’ہمارے خیال میں کسی ایسی سطح جہاں وہ جذب ہو سکتا ہو جیسے کہ کپڑے وہاں یہ زیادہ جلدی خشک ہو جاتا ہے مگر ان سے چپکا رہتا ہے۔
درجہِ حرارت اور نمی کے تناسب کا بھی اس میں عمل دخل ہے کہ یہ وائرس کتنی دیر تک انسانی جسم کے باہر زندہ رہ سکتا ہے۔ وینسنٹ منسٹر کہتے ہیں کہ ابھی ہم ان دونوں عناصر کے بارے میں زیادہ تحقیق کر رہے ہیں کہ یہ جانیں کہ ان کا وائرس پر کیا اثر پڑتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اس وائرس کے انسانی جسم سے باہر اتنی دیر تک زندہ رہنے کی صلاحیت کی وجہ سے ہاتھ دھونے اور سرفیسز کو صاف کرنے کی اہمیت ظاہر ہوتی ہے۔

Comments

Popular posts from this blog

which scientists born on June 4??

Scientists born on June 4 Robert F. Furchgott Born June 4, 1916; Died May 19, 2009 at the age of 92. Robert Francis Furchgitt was an American pharmacologist who shared the 1998 Nobel Prize in Physiology or Medicine (along with Louis J. Ignacio and Fred Murad) for his discovery that nitric oxide (NO) acts as a signaling molecule in the cardiovascular system. Is. Their joint work revealed a brand new mechanism by which the blood vessels in the body relax and dilate. Nitric oxide (NO), produced by a cell, works by penetrating membranes and regulating the function of other cells. Nerves and hormones are known as signal carriers, but this discovery was a completely new signaling principle in the biological system. Sir Christopher Cockerell Born June 4, 1910 Died June 1, 1999 at the age of 88 The English inventor of the hovercraft. He was an electronics engineer at the Marconi Company (1935-50) where he worked on aircraft carriers and radar. Then he started a boat rental business. ...

6 Misconceptions About Coronavirus Treatment

  6 Misconceptions About Coronavirus Treatment Coronavirus is spreading very fast in different countries of the world and so far no proven cure has been found. Unfortunately, coronavirus treatment continues to be treated online. Different people are giving different suggestions for the treatment of coronavirus. In an Africa country a religious leader asked his followers to drink Dettol for coronavirus treatment. As a result about 80 people died. Some tips are useless but harmless but some are very dangerous.  Lets look what science says about some common misconceptions. 1-Garlic A number of posts have been shared on the social networking site Facebook suggesting that eating garlic can help prevent infections. The World Health Organization says that although garlic is "a healthy food with some antimicrobial properties", there is no evidence that eating garlic protects people from the coronavirus. This type of treatment is not harmful to health unless you trust it and ignore th...

Top 7 rivers where people can search gold

Top 7 rivers where people can search for gold  Most of the rivers of the world have gold deposits in their paths and contain dissolved gold particles in their waters. Due to geological changes many rivers still contain gold particles and large lumps in them. The race for gold search which began in the 19th century is now over. But there are still some places near rivers where ordinary people can find gold. Such rivers abound in the United States, and on some shores, ordinary people can try their luck for a golden treasure for a small fee. Earlier, the largest gold bar in California was discovered by an ordinary person. Many of the world's rivers are still famous for gold. The list includes many American rivers. 1.Reed Gold Mine, Charlotte, USA The Reed Gold Mine is located in Cabaret County, Midland, North Carolina, and is the first documentary commercial gold mine in the United States. In 1799, Conrad Reid found a 17-pound yellow "rock" in Little Meadow Creek. For thre...