جنوبی ایشیائی ممالک میں کورونا وائرس کے مریض کم ہونے کی وجوہات
مارچ20تک جنوبی ایشیاکے ممالک میں کورونا وائرس کے 2081کے قریب
متاثرین کی تصدیق ہوئی تھی۔ جنوبی ایشیا کے کُل تصدیق شدہ متاثرین میں صرف انڈیا اور پاکستان میں ہی مجموعی طور پر 92 فیصد متاثرین پائے جاتے ہیں۔
اب تک سب سے زیادہ تصدیق شدہ متاثرین پاکستان میں ہیں مگر یہ شروع سے ہی 6ایسا نہیں تھا۔
انڈیا میں پہلے کیس کی تصدیق پاکستان سے کافی پہلے ہوئی تھی۔ انڈیا میں پہلا کیس 30 جنوری کو سامنے آیا تھا جبکہ پاکستان نے اپنے پہلے کیس کی تصدیق 26 فروری کو کی یعنی انڈیا کے 26 دن کے بعد۔
فروری 26تک انڈیا اور پاکستان کے درمیان تصدیق شدہ متاثرین کی شرح ایک دوسرے سے ہم آہنگ تھی۔ انڈیا نے تین متاثرین کی تصدیق کی تھی، پاکستان نے دو، سری لنکا اور نیپال نے ایک ایک، اور بنگلہ دیش نے صفر متاثرین رپورٹ کیے تھے۔
مگر 26 فروری کے بعد انڈیا نے زیادہ متاثرین رپورٹ کرنے شروع کیے۔ ایک ہفتے کے اندر ہی انڈیا 28 متاثرین تک پہنچ گیا جبکہ پاکستان نے پانچ متاثرین رپورٹ کیے۔بنگلہ دیش میں اب بھی صفر جبکہ نیپال اور سری لنکا میں ایک ایک متاثرین تھے۔
ایک ہفتے بعد 11 مارچ کو انڈیا نے اپنے متاثرین کی تعداد میں 100 فیصد اضافے کی اطلاع دی اور یوں اس کے متاثرین کی کُل تعداد 62 تک پہنچ گئی۔
مارچ 14کو پاکستان نے 31، انڈیا نے 102، بنگلہ دیش نے تین، نیپال نے ایک اور سری لنکا نے 10 متاثرین کی اطلاع دی۔
مارچ16 کو پاکستان نے کورونا وائرس کے تصدیق شدہ متاثرین کے اعتبار سے انڈیا سمیت پورے جنوبی ایشیا کو پیچھے چھوڑ دیا۔
0
مارچ تک پاکستان نے کورونا وائرس کے لیے 1900 لوگوں کو ٹیسٹ کیا تھا جس میں 478 کے نتائج مثبت آئے۔ آسان الفاظ میں کہیں تو پاکستان میں ٹیسٹ کروانے والے ہر 10 لوگوں میں سے دو کے ٹیسٹ مثبت آئے۔
انڈیا کے وزارتِ صحت اور خاندانی بہبود کے مطابق انڈیا نے 20 مارچ تک تقریباً 14 ہزار لوگوں کو ٹیسٹ کیا جن میں سے 191 میں مرض کی تصدیق ہوئی۔ انڈیا میں ٹیسٹ کروانے والوں اور مثبت نتائج کے حامل افراد کا تناسب پاکستان سے کہیں کم ہے۔
20 مارچ تک اٹلی نے دو لاکھ لوگوں کو جبکہ جنوبی کوریا نے تین لاکھ لوگوں کو ٹیسٹ کیا تھا۔ امریکہ، برطانیہ اور روس کے مقابلے میں جنوبی ایشیائی ممالک لوگوں کو ٹیسٹ کرنے میں بہت پیچھے ہیں۔
Comments
Post a Comment
Please do not enter any spam link in the comment box