Skip to main content

HISPANIAN FLU AND ITS CONSEQUENCES




تصویر کے کاپی رائٹ ایک صدی قبل 5سے10 کروڑلوگوں کی جانیں لینے والا ہسپانوی فلو


                                   ایک صدی پہلے 5سے 10 کروڑ لوگوں کی جان لینے والا ہسپانیہ فلو

سنہ 2019 کے اواخر میں شروع ہونے والی کورونا وائرس کی وبا اب پوری دنیا میں پھیل چکی ہے اور اب تک تقریباً 13 ہزار لوگ اس سے ہلاک ہو چکے ہیں۔ مگر یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ کسی عالمی وبا نے اتنے بڑے پیمانے پر جانیں لی ہوں۔
تقریباً ایک سو سال قبل دنیا دو کروڑ لوگوں کی جانیں لینے والی پہلی عالمی جنگ کے بعد سنبھل ہی رہی تھی کہ اچانک لوگوں کو ایک اور چیز سے مقابلہ کرنا پڑا جو اس سے بھی زیادہ مہلک تھی۔ یہ تھی فلو کی وبا۔
اس عالمی وبا کو ہسپانوی فلو کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ مغربی محاذوں پر فوج کے تنگ اور پر ہجوم کیمپوں سے پھوٹی۔ فرانس کی سرحد کے ساتھ صفائی کی ناقص صورتحال خصوصاً خندقوں میں اس کی نشوونما ہوئی اور پھر یہ پھیلتا ہی گیا۔
جنگ نومبر 1918 میں ختم ہوئی لیکن یہ فوجی اپنے ہمراہ وائرس لے کر گھروں کو لوٹے جہاں جنگ سے بھی زیادہ جانی نقصان ہونے والا تھا۔ ایک اندازے کے مطابق اس وبا سے پانچ کروڑ سے 10 کروڑ افراد ہلاک ہوئے۔
دنیا میں گذشتہ کئی برسوں کے دوران کئی وبائیں پھوٹیں جن میں کم از کم تین فلو کی قسمیں تھیں۔ لیکن ان میں سے کوئی بھی اتنا مہلک نہیں رہا جتنا یہ تھا۔

نمونیا عمومی قاتل

کووڈ 19 کے باعث ہونے والی ہلاکتیں ہسپانوی فلو کے مقابلے میں کہیں زیادہ کم ہیں۔ معمر افراد یا ایسے لوگ جن کی قوتِ مدافعت کسی بیماری کی وجہ سے کمزور ہو چکی تھی، اب تک اس وائرس سے ہلاک ہونے والوں میں شامل ہیں اور یہ لوگ ان انفیکشنز کے حوالے سے کافی حساس تھے جو .نمونیا کا باعث بنتے 

کچھ مقامات بچ گئے

جس وقت ہسپانوی فلو کا حملہ ہوا فضائی سفر ابتدائی دور میں تھا۔ لیکن کرہ ارض پر کچھ مقامات ایسے بھی تھے جو اس کے خوفناک اثرات سے محفوظ رہے۔ دنیا میں اس کے پھیلنے کی رفتار بہت سست تھی۔ یہ ریلوے اور بحری جہازوں سے پھیلا نہ کہ ہوائی جہازوں سے۔ کئی مقامات تک یہ مہینوں اور کئی تک یہ برسوں کے بعد پہنچا۔
کچھ علاقے اس فلو کو روکنے میں کامیاب رہے اور اس کے لیے انھوں نے کچھ بنیادی طریقے اپنائے جو آج 100 سال بعد بھی استعمال ہوتے ہیں۔ امریکہ کی ریاست الاسکا میں برسٹل بے میں ایک آبادی اس فلو سے صاف بچ نکلی۔ انھوں نے سکول بند کر دیے، عوامی اجتماعات پر پابندی لگا دی اور گاؤں میں مرکزی شاہراہ سے داخلے پر پابندی عائد کر دی۔
یہ طریقہ آج بھی چین کے ہوبائی صوبے اور شمالی اٹلی میں استعمال کیا جا رہا ہے تاکہ کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکا جا سکے۔


تصویر ک ر وائرس کا نشانہ مختلف آبادیاں
ڈاکٹروں نے ہسپانوی فلو کو ’تاریخ کا سب سے بڑا ہولوکاسٹ‘ قرار دیا ہے۔ صرف یہی نہیں کہ اس نے بڑی تعداد میں لوگوں کی جان لی بلکہ اس کے کئی شکار نوجوان اور صحت مند لوگ تھے۔
عام طور پر ایک صحت مند مدافعتی نظام فلو کے ساتھ مناسب انداز میں مقابلہ کر لیتا ہے لیکن فلو کی اس قسم نے مدافعتی نظام پر غالب آ کر جسم کے اندر ’سائٹوکن سٹارم‘ نامی ردِعمل کو جنم دیا۔ اس سے پھیپھڑوں میں پانی بھر جاتا ہے جو دیگر انفیکشنز کی آماجگاہ بن جاتے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ بڑی عمر کے افراد اس سے اتنے متاثر نہیں تھے، شاید اس لیے کیونکہ وہ اسی طرح کے ایک فلو سے بچ چکے تھے جو 1830 کی دہائی میں انسانی آبادیوں میں پھیلا تھا۔
نئے کورونا وائرس سے معمر افراد اور ایسے افراد جو پہلے سے بیماریوں میں مبتلا ہیں زیادہ خطرے میں ہیں۔ اگرچہ اس سے ہلاکتیں اب بھی کم ہیں لیکن زیادہ تر مرنے والے 80 سال سے زائد عمر کے لوگ ہیں۔
اور کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے آج دنیا بھر میں صحت عامہ کے جو اقدامات کیے جا رہے ہیں وہ وہی ہیں جو ہسپانوی فلو کو روکنے کے لیے سب سے زیادہ پر اثر رہے۔

عوامی صحت بہترین دفاع

ہسپانوی فلو ایسی دنیا میں پھیلا تھا جو عالمی جنگ سے سنبھل رہی تھی اور جہاں تمام ضروری عوامی وسائل فوجی صلاحیتوں پر صرف کیے جا رہے تھے۔
کئی علاقوں میں صحتِ عامہ کے نظام ابھی اپنے ابتدائی مراحل میں تھے اور صرف امیر یا متوسط طبقے کے افراد ہی ڈاکٹر کے پاس جانے کا خرچ برداشت کر سکتے تھے۔
اس فلو نے جھونپڑیوں میں اور شہروں کے غریب آبادی والے علاقوں میں بہت سے لوگوں کی جان لی، جہاں آبادی میں غدائیت کی کمی تھی، صفائی کی صورتحال ناقص جبکہ لوگوں کی صحت بھی معیاری نہیں تھی۔
تصویر کے کاپی رائٹ
اس فلو نے دنیا بھر میں نظام صحت کی تخلیق میں اہم کردار ادا کیا کیونکہ سائنسدانوں اور حکومتوں کو اس بات کا ادراک ہوا کہ عالمی وبائیں ماضی کی نسبت اب زیادہ تیزی سے پھیل سکتی ہیں۔
اس صورتحال میں ہر مریض کا فرداً فرداً علاج کافی نہیں ہوگا۔ عالمی وبا سے نمٹنے کے لیے شہروں میں حکومت کو جنگی بنیادوں پر اپنے وسائل کو حرکت میں لانا ہوگا، جن لوگوں میں بیماری کی علامات ہوں انھیں قرنطینے میں رکھا جائے، ایسے افراد جن میں ہلکی علامات ہوں انھیں زیادہ بیماد افراد سے الگ رکھا جائے، لوگوں کی نقل و حرکت کو محدود کیا جائے تاکہ یہ بیماری خود بخود ختم ہو جائے۔

Comments

Popular posts from this blog

Seven beautiful animals we cannot see now

Seven beautiful animals we cannot see now We may think of the extinction of a species as a sudden but occasional event, but the reality is that extinction is alarmingly normal. According to the World Wildlife Fund for Nature (WWF), about 10,000 species become extinct each year. But the WWF says the exact number is not known because we do not yet know how many species there are around the world. Let's take a look at some of the animals that became extinct from  this planet and also see which of them came back in a surprising and unexpected way. 1: Yangtze River Dolphin Scientific name: Lipotes vexillifer Kingdom: Animalia Phylum: Chordata Class: Mammalia Order: Artiodactyla Infraorder: Cetacea Clade: Delphinida Superfamily: Lipotoidea Family: Lipotidae Genus: Lipotes Miller, 1918  Species: L. vexillifer  The Yangtze River dolphin, which became extinct in 2006, was a pale gray mammal that looked relatively less powerful than its cousins ​​floating in the ocean. Beneath its simple bod

What are the Secrets of Longevity(long life) of Blue Zone People???

Secrets of Longevity(long life) of Blue Zone People There are some areas in the world where people live a very long life. One of them is a town surrounded by rain forests and beaches famous for surfing. The two territories are islands in the turquoise waters of the Mediterranean. Another town is located in the last part of the Algerian Sea in Japan, and the fifth place in the series is a small town in the US state of California, which means beautiful hill. If you want a long and healthy life then these are probably the best areas to be born. Blue Zone Nicoya in Costa Rica, Sardinia in Italy, Ikaria in Greece, Okinawa in Japan and Lomo Linda in California These areas are called the Blue Zone, where they are ten times more likely to live to be 100 years old than the average in the United States. The term blue zone was first coined by Italian epidemiologist Gianni Pace and Belgian demographer Michael Pauline. The two men were researching death rates in Sardinia. During their res

Top 7 rivers where people can search gold

Top 7 rivers where people can search for gold  Most of the rivers of the world have gold deposits in their paths and contain dissolved gold particles in their waters. Due to geological changes many rivers still contain gold particles and large lumps in them. The race for gold search which began in the 19th century is now over. But there are still some places near rivers where ordinary people can find gold. Such rivers abound in the United States, and on some shores, ordinary people can try their luck for a golden treasure for a small fee. Earlier, the largest gold bar in California was discovered by an ordinary person. Many of the world's rivers are still famous for gold. The list includes many American rivers. 1.Reed Gold Mine, Charlotte, USA The Reed Gold Mine is located in Cabaret County, Midland, North Carolina, and is the first documentary commercial gold mine in the United States. In 1799, Conrad Reid found a 17-pound yellow "rock" in Little Meadow Creek. For thre