سیلف آئسولیشن اورسوشل ڈسٹنسنگ کیا ہے؟
کسی بھی وبا کا مقابلہ کرنےکیلئے سب سے اہم کام عام آدمی کے لیے اس سے متعلق معلومات کا حصول ہوتا ہے۔
ان معلومات میں اپنے تحفظ کی معلومات سب سے اہم ہوتی ہیں لیکن اکثر یہ معلومات لوگوں کو الجھن میں بھی مبتلا کر دیتی ہیں کیونکہ وہ ان اصطلاحات کا مطلب سمجھ نہیں پاتے جنھیں اختیار کرنے کا مشورہ انھیں دیا جا رہا ہوتا ہے۔
کورونا وائرس کے عالمی پھیلاؤ کے بعد ’سوشل ڈسٹینسنگ‘ یا ’سیلف آئسولیشن‘ جیسی اصطلاحات بھی کچھ ایسے ہی الفاظ ہیں۔ اس بلاگ کی مدد سے جانیے کہ سماجی دوری اور خود ساختہ تنہائی اختیار کرنے کا مطلب کیا ہے اور یہ کیوں اہم ہیں۔
’سوشل ڈسٹینسنگ‘ یا سماجی دوری
عوامی صحت کے تناظر میں سوشل ڈسٹینسگ کا مطلب وہ اقدامات ہیں جن کے ذریعے آپ لوگوں کے بڑے گروہوں سے دور رہ سکتے ہیں۔
عام فہم انداز میں اگر سماجی دوری کا مطلب نکالا جائے تو وہ یہ ہے کہ باقی لوگوں سے تمام غیر ضروری رابطہ ختم کر دیا جائے اور کسی بھی قسم کے غیر ضروری سفر سے بھی گریز کیا جائے
اگر آپ سماجی دوری اختیار کر رہے ہیں تو آپ کو ایسے تمام افراد سے رابطہ منقطع یا کم سے کم کر دینا چاہیے جن سے ملنا انتہائی ضروری نہیں۔
عوامی مقامات پر جانے سے گریز کریں۔
ممکن ہو تو دفتر بھی نہ جائیں اور گھر سے کام کریں۔ اس کے علاوہ کسی بھی ایسے مقام کا سفر کرنے سے گریز کریں جہاں جائے بغیر آپ کا گزارہ نہ ہو۔
اگر آپ کسی فرد سے مل بھی رہے ہیں تو کوشش کریں کہ اس سے آپ کا فاصلہ کم از کم ایک میٹر ہو
سیلف آئسولیشن یا خود ساختہ تنہائی
سیلف آئسولیشن یا خود ساختہ تنہائی سماجی دوری سے ایک قدم آگے کی بات ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ آپ خود کو دنیا بھر سے الگ کر لیں اور اپنے گھر میں بھی رابطہ محدود کریں۔
یہ عمل ایسے افراد اختیار کر رہے ہیں جو یا تو کسی ایسے ملک سے آئے ہیں جہاں کورونا موجود تھا یا پھر ان کے کسی قریبی فرد میں اس وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔
اس سلسلے میں 'عام فہم' اقدامات میں ایک ہوادار کمرے میں رہنا شامل ہے جس کی کھڑکیاں کھل سکیں۔ اس کے علاوہ آپ کو گھر کے باقی لوگوں سے دور رہنا ہو گا اور آپ سے ملاقات کے لیے مہمان نہیں آ سکتے۔
اگر آپ کو سودا سلف، ادویات یا دیگر سامان کی ضرورت ہو تو کسی کی مدد حاصل کریں۔ دوستوں، خاندان والوں یا سامان پہنچانے والے ڈرائیور کی مدد سے سامان حاصل کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
سامان دروازے کے نیچے سے سرکایا جا سکتا ہے۔ اگر سامان وزنی ہے تو دینے والے کو سامان دروازے پر رکھ کر جانا ہو گا۔ آپ ان سے نہیں مل سکتے۔
اگر آپ نے خود کو الگ رکھنے کا فیصلہ کیا ہے اور گھر کا کچن مشترکہ ہے تو ایسے اوقات میں کچن استعمال کرنے سے گریز کیجیے جب گھر کا دوسرا فرد وہاں موجود ہو۔ کھانا اپنے کمرے میں لے جا کر کھائیے۔
اگرچہ آپ کے لیے یہ ممکن نہیں ہو گا کہ آپ مکمل طور پر اپنے آپ کو گھر والوں یا ساتھ رہنے والوں سے الگ کر سکیں لیکن ہر ممکن کوشش کریں کہ کم سے کم آمنا سامنا ہو جبکہ گھر میں ساتھ رہنے والوں سے کم از کم چھ فٹ کا فاصلہ رکھیں اور الگ سوئیں۔
ایسے افراد جو خود ساختہ تنہائی میں رہنے والے لوگوں کے ساتھ رہتے ہیں، انھیں اپنے ہاتھ صابن اور پانی کے ساتھ باقاعدگی سے کم از کم 20 سیکنڈ کے لیے دھونے چاہییں۔
آپ کو خود ساختہ تنہائی میں رہنے والے افراد کے تولیے،ضرورت کی اشیا استعمال کرنے سے گریز کرنا چاہییے۔
ان کے لیے الگ بیت الخلا ہونا چاہیے اور اگر ایسا ممکن نہیں ہے تو خود ساختہ تنہائی میں رہنے والے شخص کو سب سے آخر میں بیت الخلا استعمال کرنا چاہیے اور استعمال کے بعد اسے اچھی طرح سے صاف کرنا چاہیے۔
یہ بھی خیال رہے کہ سیلف آئسولیشن اور آئسولیشن ایک چیز کے دو نام نہیں۔
سیلف آئسولیشن کے لیے آپ کا بیمار ہونا ضروری نہیں جبکہ طبی سائنس کی زبان میں آئسولیشن کا مطلب کسی متعدی بیماری کا شکار فرد کو مکمل تنہائی میں رکھنا ہے تاکہ اس سے یہ بیماری کسی تندرست شخص کو نہ لگ سکے۔
قرنطینہ (QUARANTINE)
کورانٹین یا قرنطینہ کا لفظ انگریزی زبان میں اطالوی زبان سے آیا۔ اطالوی میں 40 کے ہندسے کے لیے کوارنتا کا لفظ ہے جبکہ کوارنتینا کا مطلب 40 دن کا وقت ہے۔
میڈیکل سائنس کی زبان میں قرنطینہ کا مطلب بیرونِ ملک سے آنے والے انسانوں یا وہاں سے لائے گئے جانوروں کو مخصوص مدت کے لیے الگ تھلگ اور تنہائی میں رکھنا ہے۔
ایسے افراد کو قرنطینہ میں رکھنے کی ضرورت پڑتی ہے جو کسی ایسے علاقے سے آئے ہوں جہاں کوئی وبا یا متعدی بیماری پھیلی ہوئی ہو تاہم ان میں اس بیماری کی علامات ظاہر نہ ہوئی ہوں۔
انھیں دیگر افراد سے الگ رکھنے کی وجہ بیماری کے ممکنہ پھیلاؤ کو روکنا ہوتا ہے۔
ماہرِ وبائی امراض ڈاکٹر ممتاز علی خان نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ قرنطینہ کا تعلق ہسپتال سے نہیں اور یہ سہولت کمیونٹی کے اندر مہیا کی جا سکتی ہے جہاں مشتبہ افراد زیر معائنہ رہتے ہیں جبکہ آئسولیشن کا تعلق ہسپتال سے ہے، جہاں تشخیص کے بعد علاج شروع ہوجاتا ہے۔
ان کے مطابق قرنطینہ کے دوران ایک فرد کو ایک علیحدہ کمرے میں رکھا جاتا ہے جو کسی ایسی جگہ یا ملک سے واپس آیا ہو جہاں یہ وبا پہلے سے موجود تھی۔
ان کے مطابق قرنطینہ میں رکھے گئے افراد میں کورونا کی علامات کو مانیٹر کیا جاتا ہے اور اگر کسی میں اس کی تشخیص ہو جائے تو پھر ایسے فرد کو ہسپتال منتقل کر دیا جاتا ہے اور اسے آئسولیشن کہا جاتا ہے۔
ہینڈ سینیٹائزنگ(HAND SANITIZING)
کورونا وائرس کے حالیہ پھیلاؤ کے بعد فوراً ہی ماہرین کی جانب سے اس بات پر زور دیا گیا کہ وہ اپنے ہاتھوں کو وائرس سے پاک رکھنے اور اس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے انھیں اچھے طریقے سے صابن سے دھوئیں یا ہینڈ سینیٹائزر استعمال کریں۔
امریکی حکومت کے بیماریوں کا پھیلاؤ روکنے کے لیے ذمہ دار ادارے سینٹر فار ڈزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (سی ڈی سی) کے مطابق الکوحل کے حامل ہینڈ سینیٹائزر ہاتھوں پر موجود جراثیم کو فوراً کم کر سکتے ہیں مگر کچھ صورتوں میں یہ تمام جراثیم ختم نہیں کرتے کیونکہ لوگ اکثر سینیٹائزر زیادہ مقدار میں استعمال نہیں کرتے یا اسے خشک ہونے سے قبل صاف کر دیتے ہیں۔
اس کے علاوہ ماہرین کے مطابق یہ ہاتھ دھونے کا متبادل یوں نہیں ہوتے کیونکہ جب ہاتھوں پر گریس یا غلاظت لگی ہوئی ہو تو ہینڈ سینیٹائزر اسے صاف نہیں کر سکتے، چنانچہ اگر ہاتھ گندے ہوں تو سی ڈی سی صابن اور پانی سے ہاتھ دھونے کی تجویز دیتا ہے۔
سی ڈی سی کے مطابق وہ کم از کم 60 فیصد الکوحل رکھنے والے ہینڈ سینیٹائزرز کے استعمال کی ہی تجویز دیتے ہیں، مگر وہ بھی تب جب ہاتھ صاف کرنے کے لیے صابن اور پانی موجود نہ ہو، کیونکہ ہاتھوں سے نقصان دہ ذرات، کیمیکلز اور تمام طرح کے جراثیم اور وائرس صرف اسی صورت میں صاف ہو سکتے ہیں۔
Comments
Post a Comment
Please do not enter any spam link in the comment box